کوئی نہیں آتا سمجھانے
کوئی نہیں آتا سمجھانے
اب آرام سے ہیں دیوانے
طے نہ ہوئے دل کے ویرانے
تھک کر بیٹھ گئے دیوانے
مجبوری سب کو ہوتی ہے
ملنا ہو تو لاکھ بہانے
بن نہ سکی احباب سے اپنی
وہ دانا تھے ہم دیوانے
نئی نئی امیدیں آ کر
چھیڑ رہی ہیں زخم پرانے
جلوۂ جاناں کی تفسیریں
ایک حقیقت لاکھ فسانے
دنیا بھر کا درد سہا ہے
ہم نے تیرے غم کے بہانے
پھر وحشت آئی سلجھانے
ہوش و خرد کے تانے بانے
پھر اپنے آنچل سے ہوا دی
شعلۂ گل کو باد صبا نے
پھر وہ ڈال گئے دامن میں
درد کی دولت غم کے خزانے
آج پھر آنکھوں میں پھرتے ہیں
عہد تمنا کے ویرانے
پھر تنہائی پوچھ رہی ہے
کون آئے دل کو بہلانے
سیفؔ وہ غم بھی تشنۂ خوں ہے
ہم زندہ ہیں جس کے بہانے
- کتاب : Kham-e-Kakul (Pg. 60)
- Author : Saifuddin Saif
- مطبع : Al-Hamd Publications, Lahore. Pakistan (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.