کوئی نہیں جو ہلکا کر دے بار سفر مجھ تنہا کا
کوئی نہیں جو ہلکا کر دے بار سفر مجھ تنہا کا
دوش پہ ہے امروز کا بوجھ اور سر پر قرض ہے فردا کا
آندھی آئے تو اندیشہ طوفاں اٹھے تو تشویش
ایک طرف سے صحرا کا قرب ایک طرف سے دریا کا
کن زخموں کے ٹانکے ٹوٹے کن داغوں کے بند کھلے
خون ہے رنگت شام و سحر کی آگ ہے موسم دنیا کا
کوچے کے خاموش گھروں کی رات سے کتنا غافل ہے
آخر ماہ یہ شور شبانہ یاران بے پروا کا
پیش رؤں کو اس درجے پر اور بھی کچھ انعام ملے
سنگ ملامت کم ہی صلہ ہے میرے دماغ سودا کا
ہم کو ہماری محرومی کی قیمت ملتی رہتی ہے
دل میں ہمارے بڑھ جاتا ہے روز اک زخم تمنا کا
- کتاب : Kulliyat-e-Mahshar Badayuni (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.