کوئی پیام اب نہ پیمبر ہی آئے گا
کوئی پیام اب نہ پیمبر ہی آئے گا
وہ شب ہے آسمان سے پتھر ہی آئے گا
جا کر وہ اپنے شہر سے اس کو یقین ہے
پانی پہ کوئی نقش بنا کر ہی آئے گا
اتنا بدل گیا ہوں کہ پہچاننے مجھے
آئے گا وہ تو خود سے گزر کر ہی آئے گا
بے در کا اک مکان رلاتا ہے رات دن
اس کا بھی دل جو ہوگا کبھی بھر ہی آئے گا
کیا سوچ کے گیا ہے خلاؤں کی سیر کو
اب کے پرند لوٹ کے بے پر ہی آئے گا
خوشبو کا انتظار نہ کر بیٹھ کر یہاں
شیشے کے اس مکان میں پتھر ہی آئے گا
پتھر کوئی فضا میں معلق رہے گا کیوں
منظورؔ طے ہے یہ کسی سر پر ہی آئے گا
- کتاب : Natamam (Pg. 105)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.