کوئی صنم تو ہو کوئی اپنا خدا تو ہو
کوئی صنم تو ہو کوئی اپنا خدا تو ہو
اس دشت بے کسی میں کوئی آسرا تو ہو
کچھ دھندلے دھندلے خواب ہیں کچھ کانپتے چراغ
زاد سفر یہی ہے کچھ اس کے سوا تو ہو
سورج ہی جب نہ چمکے تو پگھلے گی برف کیا
بن جائیں وہ بھی موم مگر دل دکھا تو ہو
ہر چہرہ مصلحت کی نقابوں میں کھو گیا
مل بیٹھیں کس کے ساتھ کوئی آشنا تو ہو
خاموش پتھروں کی طرح کیوں ہوا ہے شہر
دھڑکن دلوں کی گر نہیں آواز پا تو ہو
باقی ہے ایک درد کا رشتہ سو وہ بھی اب
کس سے نبھائیں ہم کوئی درد آشنا تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.