کوئی شے ڈوبے تو دریا میں لہر جاگے ہے
کوئی شے ڈوبے تو دریا میں لہر جاگے ہے
کب اذاں مرغ کے دینے سے سحر جاگے ہے
کنکری مارے سے پانی میں اثر جاگے ہے
اک ذرا خواہش پرواز سے پر جاگے ہے
ان کو منبر کی بلندی سے تشفی نہ ہوئی
جن کی آواز پہ تحریک کا سر جاگے ہے
نیند کی کائی سے بوجھل ہے ہر اک آنکھ مگر
سنگ کے خوف سے شیشے کا نگر جاگے ہے
لذت درد سمندر سے نہیں سیپ سے پوچھ
جس کی آغوش میں قطرے سے گہر جاگے ہے
رنگ و روغن کے بدلنے سے بھلا کیا حاصل
ننھی کلکاریاں جاگے ہے تو گھر جاگے ہے
پھر کھنگھلنے کو ہے کیا خطۂ نا دیدہ کوئی
پھر کف پا میں سر شوق سفر جاگے ہے
گھر کے پچھواڑے مہکتی ہوئی سرگوشی سے
کتنے بیتے ہوئے لمحوں کا کھنڈر جاگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.