کوئی ستم اور کوئی نہ ظلم یاد رہے گا (ردیف .. ی)
کوئی ستم اور کوئی نہ ظلم یاد رہے گا
ہم کو وطن سے ہے جو محبت یاد رہے گی
جب ہم اپنی ہر شے بھولتے جاتے ہوں گے
بھولتے جانے کی یہ عادت یاد رہے گی
مسلے گئے تھے جانے کیوں امید کے پھول
پھولوں کی انمول شہادت یاد رہے گی
بھول نہ پاؤں حسن وہ چہرہ خوابوں جیسا
اس سے بچھڑ جانے کی قیامت یاد رہے گی
میں نہیں دوں گا کوئی حساب بھی روز محشر
بخشش کو درکار ہے نسبت یاد رہے گی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 335)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.