کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا
ٹوٹے پڑے تھے آئنے پتھر نہیں ملا
پتھر کے جیسی بے حسی اس کا نصیب ہے
وہ قوم جس کو کوئی پیمبر نہیں ملا
جب تک وہ جھوٹ کہتا رہا سر پہ تاج تھا
سچ کہہ دیا تو تاج ہی کیا سر نہیں ملا
ہم رات بھر جلیں بھی تمہیں روشنی بھی دیں
ہم کو چراغ جیسا مقدر نہیں ملا
شہر ستم بھی جشن اماں مت منا ابھی
شاید ستم گروں کو ترا گھر نہیں ملا
ماں باپ کی دعاؤں سے بڑھ کر جہیز میں
دلہن کو اور کوئی بھی زیور نہیں ملا
داناؔ وہ اب بھی آتا ہے تنہائیوں میں یاد
دنیا کی بھیڑ میں جو بچھڑ کر نہیں ملا
- کتاب : Fanoos (Pg. 11)
- Author : Abbas Dana
- مطبع : Shahid Book Depot Stedum Road Noor Nagar Rakhyal Ahmdabad (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.