کوئلیں پھر بھولے بسرے غم جگانے آ گئیں
کوئلیں پھر بھولے بسرے غم جگانے آ گئیں
گرمیاں لے کر اداسی کے خزانے آ گئیں
ٹھنڈے دالانوں میں پھر کھلنے لگی دل کی کتاب
جلتی دوپہریں سرا پردے گرانے آ گئیں
ڈھک گئیں پھر صندلیں شاخیں سنہری بور سے
لڑکیاں دھانی دوپٹے سر پہ تانے آ گئیں
پھر دھنک کے رنگ بازاروں میں لہرانے لگے
تتلیاں معصوم بچوں کو رجھانے آ گئیں
کھل رہے ہوں گے چھتوں پر سانولی شاموں کے بال
کتنی یادیں ہم کو گھر واپس بلانے آ گئیں
دھول سے کب تک کوئی شفاف جذبوں کو بچائے
خواہشوں کی آندھیاں پھر خاک اڑانے آ گئیں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 25)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.