کچھ اب کے رسم جہاں کے خلاف کرنا ہے
کچھ اب کے رسم جہاں کے خلاف کرنا ہے
شکست دے کے عدو کو معاف کرنا ہے
ہوا کو ضد کہ اڑائے گی دھول ہر صورت
ہمیں یہ دھن ہے کہ آئینہ صاف کرنا ہے
وہ بولتا ہے تو سب لوگ ایسے سنتے ہیں
کہ جیسے اس نے کوئی انکشاف کرنا ہے
مجھے پتہ ہے کہ اپنے بیان سے اس نے
کہاں کہاں پہ ابھی انحراف کرنا ہے
چراغ لے کے ہتھیلی پہ گھومنا ایسے
ہوائے تند کو اپنے خلاف کرنا ہے
وہ جرم ہم سے جو سرزد نہیں ہوئے اظہرؔ
ابھی تو ان کا ہمیں اعتراف کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.