کچھ بتاتا نہیں کیا سانحہ کر بیٹھا ہے
کچھ بتاتا نہیں کیا سانحہ کر بیٹھا ہے
دل مرا ایک زمانہ ہوا گھر بیٹھا ہے
یہ زمانہ مجھے بچہ سا نظر آنے لگا
جس طرح آ کے مرے زیر نظر بیٹھا ہے
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی کوئی جاتی ہوئی چیز
ترے اٹھتے ہی مرے دل میں جو ڈر بیٹھا ہے
فرق مشکل ہے بہت دشت کے باشندوں میں
آدمی بیٹھا ہے ایسا کہ شجر بیٹھا ہے
پل کی تعمیر کا سامان نہیں عشق کے پاس
روح بیٹھی ہے ادھر جسم ادھر بیٹھا ہے
رات بھر اس نے ہی کہرام مچا رکھا تھا
کیسا معصوم سا اب دیدۂ تر بیٹھا ہے
سارے احباب ترقی کی طرف جاتے ہوئے
فرحتؔ احساس سر راہ گزر بیٹھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.