کچھ بھی تو نہیں حسرت و حیرت کے علاوہ
کچھ بھی تو نہیں حسرت و حیرت کے علاوہ
آئینے کے اندر تری صورت کے علاوہ
جس پھول کو دیکھوں یہی لگتا ہے کہ اس میں
اک رنج بھی رہتا ہے مسرت کے علاوہ
ہر جبر سے خاموش گزر آئے کہ افسوس
سر بھی ہمیں درکار تھا عزت کے علاوہ
ہم نے بھی بہت غور کیا راز جہاں پر
حکمت نہ کھلی کوئی مشیت کے علاوہ
جی چاہتا ہے پھر سے ملیں اور دلوں میں
کچھ اور تعلق ہو محبت کے علاوہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.