کچھ دیر تو سب کچھ ٹوٹنے کا ماحول رہا
کچھ دیر تو سب کچھ ٹوٹنے کا ماحول رہا
مت پوچھ کہ پھر اس دل پر کیسا ہول رہا
جب چاہا اس میں خود کو چھپا لیتے ہیں سب
آوازوں کا ہر ذات پہ کوئی خول رہا
یوں لگتا تھا جو بات ہے الٹی پڑتی ہے
اب کیا ہی کہیں تب ہول سا کوئی ہول رہا
اب کون کہاں آیا کہ گیا معلوم نہیں
بس قدموں کی آہٹ کا اک ماحول رہا
کہہ بھی نہ سکا میں اس میں شامل تھا کہ نہیں
بس ایک چھلاوے سا مستوں کا غول رہا
آواز فقیرانہ کشکول امیدوں کا
اب یہ تو رہی آواز وہاں کشکول رہا
ہم تلخؔ فقط اس دور کی اب کچھ یادیں ہیں
جب درد بھی تھا کہنے کا بھی ماحول رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.