کچھ خواب کچھ خیال میں مستور ہو گئے
کچھ خواب کچھ خیال میں مستور ہو گئے
تم کیا قریب نکلے کہ سب دور ہو گئے
آنکھوں کے در تھے بند تو جینا محال تھا
آنکھیں کھلیں تو اور بھی معذور ہو گئے
ایسے چھپے کہ سرمۂ چشم جہاں ہوئے
ایسے کھلے کہ برق سر طور ہو گئے
جادوگری کے راز سے نا آشنا نہ تھے
ہم تو ترے خیال سے مجبور ہو گئے
مٹی پہ آ گئی تھی ذرا دیر کو بہار
بس لوگ اتنی بات پہ مغرور ہو گئے
پتھر تو پوجے جاتے ہیں اس راہ میں جمیلؔ
تم تو ذرا سی ٹھیس لگی چور ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.