کچھ نہیں گرچہ تری راہ گزر سے آگے
کچھ نہیں گرچہ تری راہ گزر سے آگے
دیکھنا کفر نہیں حد نظر سے آگے
خود فریبی کے لیے گرم سفر ہیں ورنہ
کیا ہے منزل کے سوا گرد سفر سے آگے
میرا افلاک بھی تسکین نظر ہو نہ سکا
تھے وہی شمس و قمر شمس و قمر سے آگے
زندگی وقت کی دیواروں میں محبوس رہی
کوئی پردہ نہ اٹھا شام و سحر سے آگے
آج کے دور کا دعویٰ ہے کہ عنقا کے سوا
کوئی عقدہ نہیں عرفان بشر سے آگے
قطرے قطرے کو ترستے رہے صحرا فارغؔ
جھوم کر اٹھے بھی بادل تو وہ برسے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.