کچھ نہیں ہوتا شب بھر سوچوں کا سرمایا ہوتا ہے
کچھ نہیں ہوتا شب بھر سوچوں کا سرمایا ہوتا ہے
ہم نے صحن کے اک کونے میں دیا جلایا ہوتا ہے
شام طرب کے لمحو اس کو مت آوازیں دیا کرو
رات نے اپنے سر پر غم کا بوجھ اٹھایا ہوتا ہے
جلتے ہیں تو پیڑ ہی جلتے ہیں سورج کی حدت سے
پھولوں پر تو پتوں کی ٹھنڈک کا سایا ہوتا ہے
میں نے آج تلک نہ دیکھا پو پھٹنے کا منظر تک
جب بھی سو کر اٹھتا ہوں تو بادل چھایا ہوتا ہے
کس نے کہا ہے دیواروں پر سایہ کرتا ہے سورج
دیواروں پر دیواروں کا اپنا سایا ہوتا ہے
ان لوگوں سے پوچھے کوئی شعر کا رتبہ اور شعور
جن لوگوں نے غزل کو اپنا خون پلایا ہوتا ہے
شہر کے لوگ بھی شہر کے ہنگاموں میں گم ہوتے ہی ادیمؔ
بستی والوں نے بھی کوئی روگ لگایا ہوتا ہے
- کتاب : AURAAQ (Pg. 261)
- Author : Wazir Agha, Sajjad Naqvi
- مطبع : Auraaq Chauk, Urdu Bazar, Lahore (April, May 1982)
- اشاعت : April, May 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.