Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ نیا کرنے کی خواہش میں پرانے ہو گئے

فصیح اکمل

کچھ نیا کرنے کی خواہش میں پرانے ہو گئے

فصیح اکمل

MORE BYفصیح اکمل

    کچھ نیا کرنے کی خواہش میں پرانے ہو گئے

    بال چاندی ہو گئے بچے سیانے ہو گئے

    زندگی ہنسنے لگی پرچھائیوں کے شہر میں

    چاند کیا ابھرا کہ سب منظر سہانے ہو گئے

    ریت پر تو ٹوٹ کر برسے مگر بستی پہ کم

    اس نئی رت میں تو بادل بھی دوانے ہو گئے

    بادلوں کو دیکھ کر وہ یاد کرتا ہے مجھے

    اس کہانی کو سنے کتنے زمانے ہو گئے

    جوڑتا رہتا ہوں اکثر ایک قصے کے ورق

    جس کے سب کردار لوگو بے ٹھکانے ہو گئے

    میرؔ کا دیوان آنکھیں جسم قائمؔ کی غزل

    جانے کس کے نام میرے سب خزانے ہو گئے

    ریت پر اک نا مکمل نقش تھا قربت کا خواب

    فاصلہ بڑھنے کے اکملؔ سو بہانے ہو گئے

    RECITATIONS

    فصیح اکمل

    فصیح اکمل,

    فصیح اکمل

    کچھ نیا کرنے کی خواہش میں پرانے ہو گئے فصیح اکمل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے