کچھ سلیقے سے اگر چاک گھمایا جاتا
کچھ سلیقے سے اگر چاک گھمایا جاتا
عین ممکن ہے کہ شہکار بنایا جاتا
جانے والے نے غلط فہمی میں لوٹ آنا تھا
بے خیالی میں بھی گر ہاتھ ہلایا جاتا
عشق منصور کو خود دار تلک لے آیا
اس سے پہلے کہ کوئی حشر اٹھایا جاتا
لوٹنے والا اسی سوچ میں مر جائے گا
کاش زنجیر کو دو بار ہلایا جاتا
رنگ بھرنے میں مصور نے ریا کاری کی
ورنہ تصویر کو مندر میں لگایا جاتا
اس میں وحشت ہے اذیت ہے زبوں حالی ہے
اب یہ کردار نہیں مجھ سے نبھایا جاتا
آپ تو شکل سے لگتے ہیں اداکار مجھے
آپ جیسوں کو نہیں دوست بنایا جاتا
اولیں خط کو جلا کر وہ گنہ گار ہوا
کاش تعظیم سے دریا میں بہایا جاتا
میں نے بدلی ہیں روایات پرانی ورنہ
میں بھی فیصلؔ کسی پٹری سے اٹھایا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.