کچھ تو اے یار علاج غم تنہائی ہو
کچھ تو اے یار علاج غم تنہائی ہو
بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو
ڈوبنے والے تو آنکھوں سے بھی کب نکلے ہیں
ڈوبنے کے لیے لازم نہیں گہرائی ہو
جس نے بھی مجھ کو تماشا سا بنا رکھا ہے
اب ضروری ہے وہی شخص تماشائی ہو
میں محبت میں لٹا بیٹھا ہوں دل کی دنیا
کام یہ ایسا بھی کب ہے کہ پذیرائی ہو
اجنبی تم سے کوئی بات جو کر لی میں نے
لوگ کہنے لگے ہرجائی ہو ہرجائی ہو
کوئی انجان نہ ہو شہر محبت کا مکیں
کاش ہر دل کی ہر اک دل سے شناسائی ہو
میں محبت کو چھپاتا رہا لیکن بے سود
بات چھپتی ہے کہاں جس میں کہ سچائی ہو
آج تو بزم میں ہر آنکھ تھی پر نم جیسے
داستاں میری کسی نے یہاں دہرائی ہو
میں تجھے جیت بھی تحفے میں نہیں دے سکتا
چاہتا یہ بھی نہیں ہوں تری پسپائی ہو
اب کے ساون تو برستا ہوا یوں لگتا ہے
آسماں پر بھی ترے غم کی گھٹا چھائی ہو
یوں گزر جاتا ہے عمرانؔ ترے کوچے سے
تیرا واقف نہ ہو جیسے کوئی سودائی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.