کچھ تو محبتوں کی وفائیں نبھاؤں میں
کچھ تو محبتوں کی وفائیں نبھاؤں میں
شاداب بارشوں کی ہوائیں نبھاؤں میں
اتنے قریب آؤ بدن بھی سنائی دے
گزرے دنوں کی نرم صدائیں نبھاؤں میں
دل بھی تو چاہتا ہے کہ سبزہ کہیں کھلے
بنجر زمیں پہ کالی گھٹائیں نبھاؤں میں
دریا کی لہر پیاسے کناروں کو سونپ دوں
معصوم آرزو کی خطائیں نبھاؤں میں
شاداب ہو بھی سکتے ہیں چہرے نصیب کے
پھیلاؤں ہاتھ اور دعائیں نبھاؤں میں
رہ جائے کچھ تو جلتے بدن پر اسے رکھوں
ہر لمحہ خوشبوؤں کی قبائیں نبھاؤں میں
منظور ہو تمہیں تو محبت کے نام پر
معصوم خواہشوں کی سزائیں نبھاؤں میں
تا عمر زندگی کو نبھانا محال ہے
کچھ روز سادگی کی ادائیں نبھاؤں میں
کھولوں نہ روشنی کے دریچے نگاہ میں
اوشاؔ دلوں کی تیرہ فضائیں نبھاؤں میں
- کتاب : Sada-e-ehsaas (Pg. 33)
- Author : Usha Bhadoriya
- مطبع : C/o Lt. CI. S. Bhadoria, MG& G Area Provost Unil Homi, Bhabha Road, Colaba Military Station, Near Navy Nagar, Colaba Mumbai-100005 (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.