کچھ تو پاس بچا کر رکھو سب کچھ کاروبار نہ جانو
کچھ تو پاس بچا کر رکھو سب کچھ کاروبار نہ جانو
دل کے دروازے مت کھولو اس گھر کو بازار نہ جانو
مانا رستہ بہت کٹھن ہے پھر بھی سایہ دار شجر ہیں
ٹہنی کو تلوار نہ سمجھو آنچل کو دیوار نہ جانو
سب کچھ اس کو دے آیا ہوں سب کچھ اس سے لے آیا ہوں
میری جیت کو جیت نہ سمجھو میری ہار کو ہار نہ جانو
دن بھر دھوپ میں چلتے چلتے ہم دونوں کی شام ہوئی ٔہے
تھک کر بانہوں میں سو جانا یہ جسمانی پیار نہ جانو
تتلی کے نازک پنکھوں پر آنسو کی تحریر غزل ہے
لفظوں کی مینا کاری کو الہامی اشعار نہ جانو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.