کنوئیں جو پانی کی بن پیاس چاہ رکھتے ہیں
کنوئیں جو پانی کی بن پیاس چاہ رکھتے ہیں
مگر نہنگ بھی دریا کی تھاہ رکھتے ہیں
شہادت اپنی گواہی پہ اب بھی ہے شاہد
شہید وہ ہیں جو حق کو گواہ رکھتے ہیں
یہ جان لیجئے پہچان دونوں کی ہے یہی
جو تاج راجا تو کشکول شاہ رکھتے ہیں
وہ خاک دھول چٹائیں گے اپنے دشمن کو
جو دل نہ قلب امیر سپاہ رکھتے ہیں
ہیں دنگ اپنی ہی دہشت کے ڈر سے دہشت گرد
یہ کالے ناگ ہیں دل بھی سیاہ رکھتے ہیں
جو لوگ اچھے ہیں رکھتے ہیں ٹھیک گھر کو وہی
خراب لوگ تو گھر کو تباہ رکھتے ہیں
ہماری ان کی سیاست کا رنگ خوب ہے واہ
کہ ہم امام تو وہ سربراہ رکھتے ہیں
جو اندھے آنکھوں کے ہیں اور نین مجھ کو ہے نام
وہ کور چشم بھی ہم پر نگاہ رکھتے ہیں
بنا کے قصر وفا شیر بولا حیدر کا
کٹا کے ہاتھ بھی ہم دست گاہ رکھتے ہیں
وقار حلمؔ علی والوں سے خدا کی قسم
پل صراط کے رستے بھی راہ رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.