کوئے جاناں میں ادا دیکھیے دیوانوں کی
کوئے جاناں میں ادا دیکھیے دیوانوں کی
دھجیاں بانٹتے پھرتے ہیں گریبانوں کی
خاک اڑتی ہے فضا میں یوں ہی پروانوں کی
کون لیتا ہے خبر سوختہ سامانوں کی
حسن کیا شے ہے فقط ذوق نظر کی تسکین
عشق کیا چیز ہے تخلیق ہے ارمانوں کی
آپ رخ سیل حوادث کا بدل دیتا ہے
آسماں دیکھ کے گردش مرے پیمانوں کی
عکس گلشن پہ بہاروں کا پڑا تھا لیکن
کھنچ گئی پھول پہ تصویر بیابانوں کی
آج ساحل پہ پہنچ کر ہی رہے گی کشتی
آج ٹکر ہے مرے عزم سے طوفانوں کی
حشر کے دن وہ خطا واروں پہ رحمت ہوگی
آنکھ کھل جائے گی جنت کے نگہبانوں کی
ابن آدم نے فلکؔ ہوش سنبھالا جس دم
سب سے پہلے رکھی بنیاد صنم خانوں کی
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 116)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.