کوئے رسوائی سے اٹھ کر دار تک تنہا گیا
دلچسپ معلومات
مقطع میں ڈاکٹر نرما دیشور ،سابق وی سی مگدھ یونیورسٹی گیا،کا ذکر ہے ،جو اس وقت سیٹی یونیورسٹی نیویارک میں سوشیالوجی کے پروفیسر تھے ۔۔ اردو غزل کے شیدائی اور عظیم آباد کے رہنے والے تھے۔
کوئے رسوائی سے اٹھ کر دار تک تنہا گیا
مجھ سے جیتے جی نہ دامن خواب کا چھوڑا گیا
کیا بساط خار و خس تھی پھر بھی یوں شب بھر جلے
دوش پر باد سحر کے دور تک شعلا گیا
روح کا لمبا سفر ہے ایک بھی انساں کا قرب
میں چلا برسوں تو ان تک جسم کا سایا گیا
کس کو بے گرد مسافت شوق کی منزل ملی
نغمہ گر کی خلوتوں تک بارہا نغما گیا
کون مجھ کو ڈھونڈھتا تھا کچھ پتا چلتا نہیں
بزم خوباں میں ہزاروں بار میں آیا گیا
ہم وہ شاعر کہ سناتے ہیں سرود جاں حسنؔ
ایک بھی شعلہ نفس محفل میں گر دیکھا گیا
مل گئے جب نرمادیشور دشت غربت میں نعیمؔ
اک نیا رشتہ عظیم آباد سے جوڑا گیا
- کتاب : kulliyat-e- hasan na.iim (Pg. 126)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.