کیا بیٹھ جائیں آن کے نزدیک آپ کے
کیا بیٹھ جائیں آن کے نزدیک آپ کے
بس رات کاٹنی ہے ہمیں آگ تاپ کے
کہیے تو آپ کو بھی پہن کر میں دیکھ لوں
معشوق یوں تو ہیں ہی نہیں میری ناپ کے
بجتی ہیں شہر شہر مرے دل کی دھڑکنیں
چرچے ہیں دور دور اسی ڈھولک کی تھاپ کے
اک رات آپ جسم خدا بن کے آئیے
اور ہم گناہ گار ہوں پہلو میں آپ کے
احساسؔ جی پہ ایسا چڑھا عاشقی کا رنگ
سب داغ مٹ گئے ہیں تلک اور چھاپ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.