کیا بولوں کیسی ارزانی میری تھی
کیا بولوں کیسی ارزانی میری تھی
وہ سورج تھا اور پیشانی میری تھی
اک تصویر نہاں تھی وقت کے پردے میں
غور سے جو میں نے پہچانی میری تھی
جتنے بھی موجود تھے منظر اس کے تھے
اور آنکھوں کی سب حیرانی میری تھی
اب دیکھوں تو نا ممکن سا لگتا ہے
یہ دنیا اک دن دیوانی میری تھی
فرق ہی کیا تھا سر جاتا یا رہ جاتا
جب سچ کی فصل امکانی میری تھی
میں ہی ہوا میں انگلیوں سے لکھتا تھا
اب جتنی بھی تھی حیرانی میری تھی
کیسے کٹتی یہ زنجیر تعلق طور
جب دنیا بھر کی ویرانی میری تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.