کیا دیکھتے ہیں آپ جھجک کر شراب میں
کیا دیکھتے ہیں آپ جھجک کر شراب میں
پیدا ہے عکس زلف معنبر شراب میں
پرتو فگن ہے چشم فسوں گر شراب میں
کیا مل گیا ہے فتنۂ محشر شراب میں
بد مستیوں کے شوق نے طوفاں اٹھائے ہیں
بیٹھے ہیں ہم بہائے ہوئے گھر شراب میں
تر دامنوں کو آتش دوزخ سے ہے نجات
جامہ ہے شور بور سراسر شراب میں
بے یار موج مے ہے رگ جاں میں نیشتر
یہ جانستانیاں ہیں مقرر شراب میں
کچھ قتل میں بھی چاشنیٔ مے ضرور ہے
قاتل بجھا کے لائیو خنجر شراب میں
شیریں کلامیاں ہیں وہاں وقت مے کشی
گویا ملا ہے قند مکرر شراب میں
کہتا ہے رنگ رخ سے ترے جوہر شراب
کھلتے ہیں حسن شوخ کے جوہر شراب میں
محروم بزم مے سے نہ پھر جائے محتسب
دے دو کوئی کباب ڈبو کر شراب میں
رونقؔ نے ان کے ہاتھ سے بزم رقیب میں
اک خون دل پیا ہے ملا کر شراب میں
- کتاب : intekhaabe-e-sukhan(jild-duum) (Pg. 118)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.