کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا
کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا
مسموم ہو گئی ہے مہکتی ہوئی ہوا
یہ چیتھڑوں میں پھول یہ سرگرم کار لوگ
یہ دوپہر کی دھوپ یہ جلتی ہوئی ہوا
زندہ وہی رہے گا جسے ہو شعور زیست
کہتی ہے روز رنگ بدلتی ہوئی ہوا
بادل گھرے تو اور بھی شعلہ فشاں ہوئی
پھولوں کی پتیوں کو جھلستی ہوئی ہوا
طوفان گرد و باد سے سنولا نہ جائیں لوگ
پھر رک گئی ہے شہر میں چلتی ہوئی ہوا
کمھلا نہ جائے گلشن شام و سحر حزیںؔ
مدت سے چل رہی ہے سلگتی ہوئی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.