کیا جانے کہاں بحر الفت کا کنارا ہے
کیا جانے کہاں بحر الفت کا کنارا ہے
ہر موج کے سینے میں کشتی کو اتارا ہے
اب آہ رکے کیوں کر اب اشک تھمیں کیسے
چلتی ہوئی آندھی ہے بہتا ہوا دھارا
طوفان تدبر ہے گہرائی تدبر کی
میں نے تہ دریا سے ساحل کو ابھارا ہے
پروانے چراغوں پر گرنے لگے مستی میں
یہ محفل ہستی میں کون انجمن آرا ہے
سب ساز کے حامل ہیں نغمہ ہو کہ نالہ ہو
نالہ بھی گوارا کر نغمہ جو گوارا ہے
مخمورؔ کو جینے دو آنکھوں ہی سے پینے دو
یہ بادہ کش الفت نظروں ہی کا مارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.