کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے
کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے
مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے
کیا جلوۂ معنی ہے دکھا کیوں نہیں دیتے
دیوار حجابات گرا کیوں نہیں دیتے
تم کو تو بڑا ناز مسیحائی تھا یارو
بیمار ہے ہر شخص دوا کیوں نہیں دیتے
کس دشت میں گم ہو گئے احباب ہمارے
ہم کان لگائے ہیں صدا کیوں نہیں دیتے
کم ظرف ہیں جو پی کے بہت کے ہیں سر بزم
محفل سے انہیں آپ اٹھا کیوں نہیں دیتے
کیوں ہاتھ میں لرزہ ہے تمہیں خوف ہے کس کا
ہم حرف غلط ہیں تو مٹا کیوں نہیں دیتے
کچھ لوگ ابھی عشق میں گستاخ بہت ہیں
آداب وفا ان کو سکھا کیوں نہیں دیتے
نغمہ وہی نغمہ ہے اتر جائے جو دل میں
دنیا کو حفیظؔ آپ بتا کیوں نہیں دیتے
- کتاب : Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 308)
- Author : Hafeez Banarsi
- مطبع : Hafeez Banarsi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.