Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کہیں آتش ہجراں سے گلے جاتے ہیں

میر تقی میر

کیا کہیں آتش ہجراں سے گلے جاتے ہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیا کہیں آتش ہجراں سے گلے جاتے ہیں

    چھاتیاں سلگیں ہیں ایسی کہ جلے جاتے ہیں

    گوہر گوش کسو کا نہیں جی سے جاتا

    آنسو موتی سے مرے منہ پہ ڈھلے جاتے ہیں

    یہی مسدود ہے کچھ راہ وفا ورنہ بہم

    سب کہیں نامہ و پیغام چلے جاتے ہیں

    بار حرمان و گل و داغ نہیں اپنے ساتھ

    شجر باغ وفا پھولے پھلے جاتے ہیں

    حیرت عشق میں تصویر سے رفتہ ہی رہے

    ایسے جاتے ہیں جو ہم بھی تو بھلے جاتے ہیں

    ہجر کی کوفت جو کھینچے ہیں انہیں سے پوچھو

    دل دیے جاتے ہیں جی اپنے ملے جاتے ہیں

    یاد قد میں ترے آنکھوں سے بہیں ہیں جوئیں

    گر کسو باغ میں ہم سرو تلے جاتے ہیں

    دیکھیں پیش آوے ہے کیا عشق میں اب تو جوں سیل

    ہم بھی اس راہ میں سر گاڑے چلے جاتے ہیں

    پر غبارئ جہاں سے نہیں سدھ میرؔ ہمیں

    گرد اتنی ہے کہ مٹی میں رلے جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے