کیا کہوں دل مائل زلف دوتا کیونکر ہوا
کیا کہوں دل مائل زلف دوتا کیونکر ہوا
یہ بھلا چنگا گرفتار بلا کیونکر ہوا
جن کو محراب عبادت ہو خم ابروئے یار
ان کا کعبے میں کہو سجدہ ادا کیونکر ہوا
دیدۂ حیراں ہمارا تھا تمہارے زیر پا
ہم کو حیرت ہے کہ پیدا نقش پا کیونکر ہوا
نامہ بر خط دے کے اس نو خط کو تو نے کیا کہا
کیا خطا تجھ سے ہوئی اور وہ خفا کیونکر ہوا
خاکساری کیا عجب کھووے اگر دل کا غبار
خاک سے دیکھو کہ آئینہ صفا کیونکر ہوا
جن کو یکتائی کا دعویٰ تھا وہ مثل آئینہ
ان کو حیرت ہے کہ پیدا دوسرا کیونکر ہوا
تیرے دانتوں کے تصور سے نہ تھا گر آب دار
جو بہا آنسو وہ در بے بہا کیونکر ہوا
جو نہ ہونا تھا ہوا ہم پر تمہارے عشق میں
تم نے اتنا بھی نہ پوچھا کیا ہوا کیونکر ہوا
وہ تو ہے نا آشنا مشہور عالم میں ظفرؔ
پر خدا جانے وہ تجھ سے آشنا کیونکر ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.