کیا کہوں کیسے اضطرار میں ہوں
میں دھواں ہو کے بھی حصار میں ہوں
اب مجھے بولنا نہیں پڑتا
اب میں ہر شخص کی پکار میں ہوں
جس کے آگے ہے آئینہ دیوار
میں بھی کرنوں کی اس قطار میں ہوں
آہٹوں کا اثر نہیں مجھ پر
جانے میں کس کے انتظار میں ہوں
پردہ پوشی تری مجھی سے ہے
تیرے آنچل کے تار تار میں ہوں
تنگ لگتی ہے اب وہ آنکھ مجھے
دفن جیسے کسی مزار میں ہوں
مجھ میں اک زلزلہ سا ہے شاہدؔ
میں کئی دن سے انتشار میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.