کیا کرتا میں ہم عصروں نے تنہا مجھ پر چھوڑ دیا
کیا کرتا میں ہم عصروں نے تنہا مجھ پر چھوڑ دیا
سب نے بوسہ دے کر سچ کا بھاری پتھر چھوڑ دیا
ڈھیلا پڑتا تھا سولی کا پھندا اس کی گردن پر
میرے قاتل کو منصف نے فدیہ لے کر چھوڑ دیا
دریا کے رخ بہنے والی مچھلی مردہ مچھلی ہے
اس کشتی کی خیر نہیں ہے جس نے لنگر چھوڑ دیا
شعلوں کی اس ہمدردی پر دل میں لاوا پکتا ہے
جب ساری بستی پھونکی تھی کیوں میرا گھر چھوڑ دیا
سورج نے بھی سوچ سمجھ کر جال بچھائے کرنوں کے
شبنم شبنم ڈاکہ ڈالا اور سمندر چھوڑ دیا
سارا گھر سوتا ہے دو گھنٹے میں آئے گا اخبار
آج مظفرؔ پانچ بجے ہی کیسے بستر چھوڑ دیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 442)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.