کیا خبر ہے نہ ملے پھر کوئی شیشہ ایسا
کیا خبر ہے نہ ملے پھر کوئی شیشہ ایسا
خود کو چھوتے ہوئے ڈرتا ہوں شکستہ ایسا
سبزۂ لمس پہ بڑھتا ہوا لمحہ لمحہ
سست رو شعلۂ طوفان تمنا ایسا
اب نہ دستک میں صدا ہے نہ ہے زنجیر میں شور
بند اب تک نہ ہوا تھا در توبہ ایسا
سانس کے ساتھ لپکتا ہے تہہ موج خیال
کس نے بویا تھا مرے جسم میں شعلہ ایسا
سر سے ٹپکا جو شجر کے تو زمیں بھی نہ ملی
اب کے اک برگ جواں شاخ سے ٹوٹا ایسا
عکس کو نقش تو جذبے کو کروں پارۂ رنگ
کل کے آئینے سے جھانکے گا نہ چہرہ ایسا
اب تو زنجیر تعلق ہے نہ وہ رشتۂ درد
میں وہ خوش بخت کہ پایا ہے زمانہ ایسا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 606)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.