کیا خبر کب نیند آئے دیدۂ بے خواب میں
کیا خبر کب نیند آئے دیدۂ بے خواب میں
شام سے ہم جل رہے ہیں سایۂ مہتاب میں
اب تمہاری یاد سے پڑتے ہیں یوں دل میں بھنور
جیسے کنکر پھینک دے کوئی بھرے تالاب میں
جس گلی میں گھر تمہارا ہے کرو اس کا خیال
ہم تو ہیں بد نام اپنے حلقۂ احباب میں
اہل دل جاتے تھے پہلے صرف مقتل کی طرف
خود کشی بھی اب ہے شامل عشق کے آداب میں
یوں کسی کا پیار آغوش ہوس میں جا چھپا
کوئی لاشہ جس طرح لپٹا ہوا کمخاب میں
رحمت یزداں سے مانگی ہم نے دو چھینٹوں کی بھیک
وہ ہوا جل تھل کہ بستی بہہ گئی سیلاب میں
گردش دوراں کی زد میں یوں ہے اپنی زندگی
جیسے چکراتی ہو کشتی حلقۂ گرداب میں
وادئ سربن میں تھیں جو مہرباں مجھ پر قتیلؔ
وہ بہاریں ڈھونڈھتی ہیں اب مجھے پنجاب میں
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 114)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.