کیا خبر تھی کہ کبھی بے سر و ساماں ہوں گے
کیا خبر تھی کہ کبھی بے سر و ساماں ہوں گے
فصل گل آتے ہی اس طرح سے ویراں ہوں گے
در بدر پھرتے رہے خاک اڑاتے گزری
وحشت دل ترے کیا اور بھی احساں ہوں گے
راکھ ہونے لگیں جل جل کے تمنائیں مگر
حسرتیں کہتی ہیں کچھ اور بھی ارماں ہوں گے
یہ تو آغاز مصائب ہے نہ گھبرا اے دل
ہم ابھی اور ابھی اور پریشاں ہوں گے
میری دنیا میں ترے حسن کی رعنائی ہے
تیرے سینے میں مرے عشق کے طوفاں ہوں گے
کافری عشق کا شیوہ ہے مگر تیرے لیے
اس نئے دور میں ہم پھر سے مسلماں ہوں گے
لاکھ دشوار ہو ملنا مگر اے جان جہاں
تجھ سے ملنے کے اسی دور میں امکاں ہوں گے
تو انہی شعروں پہ جھومے گی بہ انداز دگر
ہم تری بزم میں اک روز غزلخواں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.