کیا کوئی یاد ترے دل کو دکھاتی ہے ہوا
کیا کوئی یاد ترے دل کو دکھاتی ہے ہوا
سرد سناٹے میں کیوں شور مچاتی ہے ہوا
یہ خبر دی ہے پرندوں نے چلو سنتے ہیں
جھیل کے پاس کوئی گیت سناتی ہے ہوا
باغ مرجھائے چمن رویا ہوئے دشت اداس
سب کو مایوس کہاں چھوڑ کے جاتی ہے ہوا
خوشبوؤں آؤ ٹھہر جاؤ ہمارے آنگن
پھر اشاروں میں بہاروں کو بلاتی ہے ہوا
جو گیا لوٹ کے آیا ہی نہیں سرحد سے
اب کسے دشت میں آواز لگاتی ہے ہوا
جھنڈ میں لوٹنے لگتے ہیں سنہرے پنچھی
سوکھتی شاخوں پہ جب پھول کھلاتی ہے ہوا
خیر مقدم کے لیے بند دریچے کھولو
ناز و انداز سے کس شان سے آتی ہے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.