کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا
کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا
لیکن مری وفا کا کوئی بھی صلہ نہ تھا
آوازۂ رقیب سے الجھے ہیں بار بار
تجھ سے شکایتوں کا مگر حوصلہ نہ تھا
اس کی نوازشوں پہ نہ اتراؤ دوستو
مجھ پر کرم وہ تھا کہ کسی پر ہوا نہ تھا
لیتے ہیں بار بار وہ ایسے خدا کا نام
دنیا میں جیسے اور کسی کا خدا نہ تھا
رستے دیار دل کے بھی کتنے عجیب تھے
سب راہرو تھے کوئی یہاں رہنما نہ تھا
دل نے تو اپنی بات کہی سب کے روبرو
دل تھا منافقت سے کبھی آشنا نہ تھا
شیشہ گروں نے اس کی بصیرت بھی چھین لی
آنکھیں تھیں اس کے پاس مگر دیکھتا نہ تھا
نادیدہ منزلوں کے مسافر تھے کتنے لوگ
چلنا تھا جن کا کام مگر آسرا نہ تھا
کیا بجھ گئے تھے میرے ہی گھر کے سبھی چراغ
یا شہر بھر میں دیا بھی جلا نہ تھا
اس گل کا آب و رنگ ہی تھا روکش بہار
جو گل درون شاخ تھا لیکن کھلا نہ تھا
قاتل تو اور بھی تھے بہت شہر درد میں
تجھ سا مگر جمیلؔ کوئی دوسرا نہ تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 411)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.