کیا کیا سوال میری نظر پوچھتی رہی
کیا کیا سوال میری نظر پوچھتی رہی
لیکن وہ آنکھ تھی کہ برابر جھکی رہی
میلے میں یہ نگاہ تجھے ڈھونڈتی رہی
ہر مہ جبیں سے تیرا پتہ پوچھتی رہی
جاتے ہیں نامراد ترے آستاں سے ہم
اے دوست پھر ملیں گے اگر زندگی رہی
آنکھوں میں تیرے حسن کے جلوے بسے رہے
دل میں ترے خیال کی بستی بسی رہی
اک حشر تھا کہ دل میں مسلسل بپا رہا
اک آگ تھی کہ دل میں برابر لگی رہی
میں تھا کسی کی یاد تھی جام شراب تھا
یہ وہ نشست تھی جو سحر تک جمی رہی
شام وداع دوست کا عالم نہ پوچھئے
دل رو رہا تھا لب پہ ہنسی کھیلتی رہی
کھل کر ملا نہ جام ہی اس نے کوئی لیا
رہبرؔ مرے خلوص میں شاید کمی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.