کیا پتا کس جرم کی کس کو سزا دیتا ہوں میں
کیا پتا کس جرم کی کس کو سزا دیتا ہوں میں
رنگ سا اک باندھتا ہوں پھر بھلا دیتا ہوں میں
اپنے آگے اب تو میں خود بھی ٹھہر سکتا نہیں
سامنا ہوتے ہی چٹکی میں اڑا دیتا ہوں میں
معجزہ اگلا تو اب شاید پرانا ہو چلا
دیکھنا اب کے کوئی چکر نیا دیتا ہوں میں
مجھ سے آگے بھی نکل جانا بہت مشکل نہیں
آج کل آہستہ رو ہوں راستہ دیتا ہوں میں
شور سا اٹھتا ہے اور اٹھتے ہی دب جاتا ہے اب
حرف سا لکھنے سے پہلے ہی مٹا دیتا ہوں میں
تاکہ میری صلح جوئی کو لگے کچھ بھاؤ بھی
ہر نئے فتنے کو در پردہ ہوا دیتا ہوں میں
بات بھی سنتا نہیں ہوں وصل میں دل کی ظفرؔ
ایسے خر مستوں کو محفل سے اٹھا دیتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.