کیا قہر تھا ہاشمؔ جو نہ مرتا کوئی دن اور
کیا قہر تھا ہاشمؔ جو نہ مرتا کوئی دن اور
کرتا تری رحمت کا تماشا کوئی دن اور
بے پردہ خواتین کی بے راہروی پر
بچوں کی طرح پھوٹ کے روتا کوئی دن اور
ہر صبح کو ہر شام کو مکھن کی دکاں پر
مکھن کی ملاوٹ پہ جھگڑتا کوئی دن اور
ہر گام مہیلاؤں سے ٹکراتا سڑک پر
کہتیں اسے جھنجھلا کے سب اندھا کوئی دن اور
ہر روز انہیں دور سے آئینہ دکھا کر
ریشائیلی ملاؤں پہ ہنستا کوئی دن اور
ملتی نہ چراگاہ سیاست میں اگر گھاس
میدان ظرافت میں تو چرتا کوئی دن اور
مرتا جو نہ ہاشمؔ تو قسم زندہ دلی کی
ہوتا تری دنیا میں تماشا کوئی دن اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.