کیا سنائیں کسی کو حال اپنا
کیا سنائیں کسی کو حال اپنا
اپنے دل میں رہے ملال اپنا
شرمسار جواب ہو نہ سکا
بسکہ خوددار تھا سوال اپنا
کس نے دیکھا نہیں ہے بعد عروج
سایۂ چرخ میں زوال اپنا
حسرت دید لے چلے ہم تو
آپ دیکھا کریں جمال اپنا
پیچ در پیچ گیسوئے مشکیں
جا کے الجھا کہاں خیال اپنا
دل اسیر بلائے زلف دراز
محو فریاد بال بال اپنا
موت آئی نہ التجاؤں سے
اور جینا ہوا وبال اپنا
ہے یہ پر درد داستاں محرومؔ
کیا سنائیں کسی کو حال اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.