کیا ترقی کے علمبردار اندھے ہو گئے
کیا ترقی کے علمبردار اندھے ہو گئے
دو کو بینائی ملی تو چار اندھے ہو گئے
جن کا نعرہ تھا نقاب رخ اٹھا جلوہ دکھا
جب نظر آیا جمال یار اندھے ہو گئے
ہر ستم کے بعد اس نے مسکرا کر بات کی
یہ وفور شوق میں ہر بار اندھے ہو گئے
خود غرض ہیں عالم و واعظ شکم پرور ہیں پیر
فوج کیا کرتی سپہ سالار اندھے ہو گئے
غیر کی گردن میں بانہیں میری گردن پر چھری
آپ کو کیا ہو گیا سرکار اندھے ہو گئے
کاروان علم و فن جائے نہ جانے کس طرف
اور مجھ جیسے اگر دو چار اندھے ہو گئے
کور چشمی پر ہنسا کوئی تو اندازہ ہوا
ہم کسی کے عشق میں بے کار اندھے ہو گئے
اہل کشتی کیا کریں ہے ناخداؤں کا یہ حال
آ گئی جب ہاتھ میں پتوار اندھے ہو گئے
آپ کو اشعار میں خوبی نظر آتی نہیں
میری استادی سے ہے انکار اندھے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.