کیا اس کا گلا یورش تہمات بہت ہے
کیا اس کا گلا یورش تہمات بہت ہے
زندہ ہیں جو ہم لوگ یہی بات بہت ہے
جو تم نے بجھا ڈالے دئے ان کو جلا لو
اے صبح کے متوالو ابھی رات بہت ہے
اس واسطے گلچیں کو ہوئی مجھ سے عداوت
تزئین گلستاں میں مرا ہاتھ بہت ہے
ان فرقہ پرستوں کے دلوں میں ہے کدورت
اور ورد زباں لفظ مساوات بہت ہے
ان امن پسندوں کے پرکھنے کو کسوٹی
اس دور کی تفصیل فسادات بہت ہے
یہ بیٹوں کے سر بھائی کا خوں بہنوں کی چیخیں
عبرت ہو اگر ہم کو یہ سوغات بہت ہے
بے حس ہو جو انساں تو کہے جائیے کچھ بھی
غیرت ہو اگر دل میں تو اک بات بہت ہے
سینے سے ترے غم کو لگائے تو رکھیں گے
ناساز مگر گردش حالات بہت ہے
ہاں بیٹھو گدا بن کے برس جائے گی دولت
ان پختہ مزاروں میں کرامات بہت ہے
- کتاب : Kaif-e-Gazal (Pg. 154)
- Author : Qazi Ehtisham Bachrauni
- مطبع : Ehtisham Tailaring House, Amroha (U.P.) (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.