کیا وقت پڑا ہے ترے آشفتہ سروں پر
دلچسپ معلومات
Vol 112, 1979
کیا وقت پڑا ہے ترے آشفتہ سروں پر
اب دشت میں ملتے نہیں ملتے ہیں گھروں پر
پہچان لو اس خاک رہ حرص و ہوا کو
قدموں سے یہ اٹھتی ہے تو گرتی ہے سروں پر
خود اپنے ہی اندر سے ابھرتا ہے وہ موسم
جو رنگ بچھا دیتا ہے تتلی کے پروں پر
سوغات سمجھتے تھے جسے دشت وفا کی
وہ خاک بھی سجتی نہیں اب اپنے سروں پر
ابھرا نہ ترا حسن خد و خال ابھی تک
تصویر تری قرض ہے تصویر گروں پر
کانٹے بھی چنے راہ کے پتھر بھی ہٹائے
منزل نہ ہوئی سہل مگر ہم سفروں پر
پھر پکے مکانوں کے مکیں خندہ بہ لب ہیں
یلغار ہے دریاؤں کی پھر کچے گھروں پر
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 741)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.