کیا ضروری ہے کوئی بے سبب آزار بھی ہو
دلچسپ معلومات
(6مئی 1988ء دہلی)
کیا ضروری ہے کوئی بے سبب آزار بھی ہو
سنگ اپنے لیے شیشہ کا طلب گار بھی ہو
دلبری حسن کا شیوہ ہے مگر کیا کیجے
اب یہ لازم تو نہیں حسن وفادار بھی ہو
زخم جاں وقت کے کانٹوں سے بھی سل سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ریشم کا کوئی تار بھی ہو
فاصلہ رکھیے دلوں میں مگر اتنا بھی نہیں
درمیاں جیسے کوئی آہنی دیوار بھی ہو
دو کناروں کی طرح ساتھ ہی چلتے رہئے
اب ضروری تو نہیں کوئی سروکار بھی ہو
کوئی اس درد کے رشتے کو نبھائے کیوں کر
چارہ سازی جو کرے وہ کوئی غم خوار بھی ہو
شیشۂ جاں کو بچانے کی یہ کوشش تنویرؔ
شاید اس شہر ستم کے لیے بے کار بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.