کیوں خفا ہو مرے دلبر یہ بتاؤ مجھ کو
کیوں خفا ہو مرے دلبر یہ بتاؤ مجھ کو
ایسے خاموش تو رہ کر نہ ستاؤ مجھ کو
سوچ کر بس یہی دن رات تڑپتا ہوں میں
وقت آئے وہ گلے پھر سے لگاؤ مجھ کو
بے قراری کے سبب چین نہیں ملتا ہے
جو بھی احوال ہیں دل کے وہ سناؤ مجھ کو
دوریاں کس لیے آئی ہیں ہمارے مابین
کچھ تو بولو کہ نہ اب ایسے ستاؤ مجھ کو
روٹھ جانے کا سبب کیا ہے بتا کر جاؤ
چھوڑ کر ایسے تڑپتا تو نہ جاؤ مجھ کو
درد سینے میں اٹھا ہے مرے جانی دیکھو
دیکھنے موت سے پہلے چلے آؤ مجھ کو
گرتے حیدرؔ کے یہ آنکھوں سے پکارے موتی
پاس اک بار مجھے اپنے بلاؤ مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.