کیوں امبر کی پہنائی میں چپ کی راہ ٹٹولیں
کیوں امبر کی پہنائی میں چپ کی راہ ٹٹولیں
اپنی ذات کی بنت ادھیڑیں سانس میں خاک سمو لیں
دھول میں لپٹی اس خواہش کی ساری پرتیں کھولیں
دھرتی جنگل صحرا پربت پاؤں بیچ پرو لیں
اپنے خواب کے ہاتھوں میں تکلے کی نوک چبھو لیں
کسی محل کے سناٹے میں ایک صدی تک سو لیں
ایک صدا کے لمس میں وقت کے چاروں کھونٹ بھگو لیں
گونج میں لپٹے یاد کے کہنہ رستوں پر پھر ہو لیں
اک منظر میں اک دھندلے سے عکس میں چھپ کے رو لیں
ہم کس خواب میں آنکھیں موندیں کس میں آنکھیں کھولیں
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 125)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.