کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا
کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا
کوئی سورج تو نکالے یہ سمندر اپنا
ظلمت شب میں جلائے ہوئے اشکوں کے چراغ
عشق کی راہ میں خود عشق ہے رہبر اپنا
کیا لگائے گا کوئی میری انا کی قیمت
دونوں عالم سے گراں تر ہے یہ جوہر اپنا
کوئی چہرہ تو کہیں ہو ترے چہرے کی طرح
شہر خوباں میں نہیں ایک بھی منظر اپنا
دل میں روشن ہے ترا درد زمانے سے نہاں
کیا صدف نے بھی دکھایا کبھی گوہر اپنا
اس کے لب خند میں ڈھل جائے خزاں کا موسم
اس کو گلنار کریں زخم دکھا کر اپنا
انجمن گوش بر آواز ہے رفعتؔ دیکھیں
کس کے سینے میں اترتا ہے یہ نشتر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.