Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں ہمیں موت کے پیغام دئے جاتے ہیں

شمیم جے پوری

کیوں ہمیں موت کے پیغام دئے جاتے ہیں

شمیم جے پوری

MORE BYشمیم جے پوری

    کیوں ہمیں موت کے پیغام دئے جاتے ہیں

    یہ سزا کم تو نہیں ہے کے جیے جاتے ہیں

    ہم ہیں ایک شمع مگر دیکھ کے بجھتے بجھتے

    روشنی کتنے اندھیروں کو دئے جاتے ہیں

    نشہ دونوں میں ہے ساقی مجھے غم دے کے شراب

    مے بھی پی جاتی ہے آنسو بھی پئے جاتے ہیں

    ان کے قدموں پہ نہ رکھ سر کے ہے یہ بے ادبی

    پائے نازک تو سر آنکھوں پہ لئے جاتے ہیں

    تجھ کو برسوں سے ہے کیوں ترک تعلق کا خیال

    فیصلے وہ ہیں جو پل بھر میں لئے جاتے ہیں

    اپنی تاریخ‌‌ محبت کے وہی ہیں سقراط

    ہنس کے ہر سانس پہ جو زہر پئے جاتے ہیں

    آبگینوں کی طرح دل ہیں غریبوں کے شمیمؔ

    ٹوٹ جاتے ہیں کبھی توڑ دئے جاتے ہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    شمیم جے پوری

    شمیم جے پوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے